منگل، 15 جنوری، 2013

تنوین

عربی میں عموماً ہر اسم کے آخری حرف پر تنوین ہوتی ہے لیکن اگر تنوین والے لفظ پر ال داخل ہو تو تنوین گر جاتی ہے اور صرف ایک ہی حرکت باقی رہ جاتی ہے، یعنی دو پیش کی بجائے ایک پیش، دو زبر کی بجائے ایک زبر اور دو زیر کی بجائے ایک زیر۔ مثلاً: رَجُلٌ سے اَلرَّجُلُ۔

اسمِ معرفہ پر عموماً الف لام داخل نہیں ہوتا یعنی باكستان کبھی بھی الباكستان نہیں ہو سکتا۔ البتہ جن ناموں پر شروع سے ہی ال ہو وہ باقی رہے گا۔ مثلاً: الكوفة، البصرة، العراق وغیرہ۔

اسمِ نکرہ بھی عموماً ال کے بغیر ہوتے ہیں مگر ان پر الف لام داخل ہو سکتا ہے۔ ال داخل ہونے کے بعد وہ اسم نکرہ کی بجائے معرفہ میں تبدیل ہو جائے گا اور اُسے معرف باللام کہیں گے۔ اس کی مثال سب سے پہلے دی گئی۔ مرکبِ اضافی میں مضاف ال اور تنوين (دونوں) کے بغیر آتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں