ہفتہ، 9 فروری، 2013

الفعل الأمر

اس سبق کی پی۔ ڈی۔ ایف بھی دستیاب ہے۔

فعل أمر ایسے فعل کو کہتے ہیں کہ جس میں کسی کام کرنے کا حکم، طلب یا التماس پائی جائے۔ اگر یہ حکم حاضر کو دیا جائے تو اسے امر حاضر کہتے ہیں اور اگر غائب کو دیا جائے تو اسے امر غائب کہتے ہیں اور دونوں کے بنانے کا طریقہ مختلف ہے۔ امر حاضر کے صرف چھ صیغے ہوتے ہیں۔أمر حاضر کو بنانے کے لیے پہلے فعل مضارع کو دیکھنا پڑتا ہے مثلاً: ضَرَبَ کا أمر حاضر بنانے کے لیے پہلے يَضْرِبُ کو دیکھیں گے۔ اگر تو تیسرے حرف (ع حرف) پر رفع (پیش) ہے تو علامتِ مضارع کو ہمزہ سے بدل کر اس پر پیش لگا دی جائے گی لیکن اگر تیسرے حرف پر نصب (زبر) یا جر (زیر) ہے تو علامتِ مضارع کی جگہ ہمزہ لگا کر اُس پر زیر لگا دی جائے گی۔ مثلاً:

جمعرات، 7 فروری، 2013

الفعل المعتل

۳۱ جنوری کو استادِ محترم نے ہمیں فعلِ متعل کے متعلق بتایا کہ الفعل المعتل ایسے فعل کو کہتے ہیں جس میں کوئی حرفِ علت موجود ہو۔ ہمزہ (أ، إ)، و اور ى حروفِ علت ہیں۔ مثلاً: قال، قام، وقى، مشى، باع، خاف، إشترى وغیرہ۔

الفعل المعتل کی مزید قسمیں مندرجہ ذیل ہیں۔

الفعل المضعّف

۴ جنوری کو استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ الفعل المضعّف ایسے فعل کو کہتے ہیں کہ جس میں ایک حرف دو بار آیا ہو اور انہیں جمع کر دیا گیا ہو۔ مثلاً: عَدَدَ سے عَدَّ، مرر سے مرّ، سدد سے سدّ، شدد سے شدّ۔

میں نے الفعل المضعّف کی ماضی معروف و مجہول اور مضارع معروف و مجہول کی جو گردانیں بنائیں، وہ ذیل میں بھی پڑھی جا سکتی ہیں اور پی۔ ڈی۔ ایف میں بھی۔ ان گردانوں کو صحیح طرح دیکھنے کے لیے آپ کے کمپیوٹر میں مندرجہ ذیل چار فانٹ ضرور نصب ہونے چاہئیں:

بدھ، 6 فروری، 2013

فعل مضارع مختص بہ مستقبل

۳ جنوری ۲۰۱۳ کو استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ اگر فعل مضارع سے قبل سوف یا س لگا دیں تو وہ مستقبل کے لیے خاص ہو جاتا ہے اور حال کے معنی نہیں دیتا۔ مثلاً:

  • سوف يسمع (وہ جلدی سنے گا)
  • سيسمع (وہ جلدی سنے گا)
  • سوف يضرب (وہ عنقریب مارے گا)


فعل مضارع مختص بہ حال

اسی طرح، اگر فعل مضارع سے پہلے لام (ل) لگا دیں تو وہ صرف حال کے لیے خاص ہو جاتا ہے اور پھر مستقبل کے معنی نہیں دیتا، جیسے لَيَضرِبُ (وہ مارتا ہے)، لَيَنصُرُ (وہ مدد کرتا ہے)۔

ذا

۲۲ دسمبر کو استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ جب کسی عمل کے حوالے سے بات پوچھی جا رہی ہو تو ذا کا اضافہ کرتے ہیں۔ مثلاً:

  • ماذا تفعل؟ (تم کیا کر رہے ہو؟)
  • سورۃ البقرۃ، آیت ۲۶: واما الذين كفروا فيقولون ماذا اراد الله بهذا مثلا (اور وہ لوگ جو کفر کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اللہ کا کیا ارادہ ہے اس مثال سے؟)
  • بماذا تفعل؟ (تم کس کے ساتھ کام کر رہے ہو؟)

منگل، 5 فروری، 2013

فعل مضارع مجہول

ہم الفعل المضارع میں پڑھ چکے ہیں کہ فعل مضارع ایسے فعل کو کہتے ہیں کہ جس میں حال اور مستقبل (دونوں) زمانے پائے جائیں۔ مثلاً: یقتل (وہ قتل کرتا ہے یا وہ قتل کرے گا)۔ آج ہم فعل مضارع مجہول پڑھیں گے۔

۲۱ دسمبر ۲۰۱۲ کو استادِ محترم نے ہمیں گھر کے کام کے لیے چار افعال (يعرف۔ يدرس۔ يفتح۔ يلبس) کی گردانیں مضارع معروف میں بنانے کے لیے دیں۔ ۲۲ دسمبر کو انہوں نے ہمیں فعل مضارع مجہول بنانے کی ترکیب بتائی۔

استادِ محترم نے بتایا کہ جس طرح کسی بھی فعل ماضی کو مجہول بنانے کے لیے پہلے حرف پر پیش اور دوسرے حرف پر زیر لگا دیتے ہیں، اسی طرح، فعل مضارع کو مجہول بنانے کے لیے پہلے حرف پر پیش‘ دوسرے حرف پر جزم اور تیسرے حرف پر زبر لگا دیتے ہیں جبکہ چوتھے حرف کا اعراب برقرار رہتا ہے۔ مثلاً:

پیر، 4 فروری، 2013

دہرائی الفعل المضارع

۲۰ دسمبر کو استادِ محترم نے فعل مضارع کو دہرایا۔ انہوں نے تختۂ سبز پر مندرجہ ذیل تین الفاظ لکھے اور ان کے صیغے پوچھے۔

  1. يقراء – واحد مذکر غائب
  2. تدهب – واحد مؤنث غائب یا واحد مذکر حاضر
  3. يجلس – جمع مؤنث غائب


۲۱ دسمبر ۲۰۱۲ کو استادِ محترم نے مندرجہ ذیل جملے لکھے اور ان کے معنی بتائے۔

جملة میں فعل کی جمع

۱۴ دسمبر کو ہمارت استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ اگر جملۂ اسمیہ ہو تو فعل لازماً اسم کے حساب سے بدلے گا یعنی واحد اسم کے لیے واحد فعل، تثنیہ اسم کے لیے تثنیہ فعل اور جمع اسم کے لیے جمع فعل۔ مثلاً:

  • الطالب ينظر إلى السبورة (واحد اسم و واحد فعل)
  • الطلاب ينظرون إلى السبورة (واحد اسم و جمع فعل)

جبکہ جملۂ فعلیہ میں فعل کا اسم کے ساتھ بدلنا لازمی نہیں۔ مثلاً:

  • ينظر الطالب إلى السبورة (واحد فعل و واحد اسم)
  • ينظر الطلاب إلى السبورة (واحد فعل و جمع اسم)
  • ينظرون الطلاب إلى السبورة (جمع فعل و جمع اسم)

مندرجہ بالا تمام جملے درست ہیں۔ البتہ اہلِ زُبان جملۂ فعلیہ میں واحد فعل کا استعمال ہی زیادہ پسند کرتے ہیں اور اکثر اسی کو ترجیح دیتے ہیں۔

ہفتہ، 2 فروری، 2013

فعل مضارع

ہم فعل کی اقسام میں پڑھ چکے ہیں کہ الفعل المضارع ایسے فعل کو کہتے ہیں کہ جس میں حال اور مستقبل دونوں زمانے پائے جائیں۔ ۳۰ نومبر کو فعل ماضی مطلق مجہول اور فعل ماضی بعید معروف کی دہرائی کے بعد، ۱۳ دسمبر ۲۰۱۲ کو، استادِ محترم نے ہمیں فعل مضارع کے متعلق بتایا کہ اس میں زمانۂ حال اور زمانۂ مستقبل (دونوں) موجود ہوتے ہیں۔ استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ اس کی نشانی أتین (أ.ت.ي.ن) ہے یعنی فعل مضارع کے ہر صیغے میں ان چاروں میں سے کوئی ایک حرف استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً: أفعل (بفتحِ اوّل و سکون دوم و فتحِ سوم و ضمۂ چہارم)، یفعل، یضرب وغیرہ۔
استادِ محترم نے ہمیں فعل سے فعل مضارع (یفعل) کی گردان لکھوائی اور گھر سے چند گردانیں لکھ کر لانے کو کہا۔ اگلے دن (یعنی ۱۴ دسمبر ۲۰۱۲ْ) کو استادِ محترم نے عبد اور سمع کی فعل مضارع کی گردانیں بنانے کو کہا۔ میں نے جو گردانیں بنائیں، وہ ذیل میں بھی پڑھی جا سکتی ہیں اور پی۔ ڈی۔ ایف میں بھی۔ ان گردانوں کو صحیح طرح دیکھنے کے لیے آپ کے کمپیوٹر میں مندرجہ ذیل تین فانٹ ضرور نصب ہونے چاہئیں:

جمعہ، 1 فروری، 2013

الجمع

ہر زُبان میں واحد اور جمع موجود ہوتے ہیں۔ جب کسی چیز کی تعداد ایک سے بڑھ جائے تو وہ جمع کے صیغے میں چلی جاتی ہے۔ لیکن عربی زُبان میں واحد اور جمع کے درمیان ایک اور صیغہ بھی ہے جسے تثنية کہتے ہیں۔ ۲ نومبر کو استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ واحد ایک شخص یا چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے، تثنیہ دو اشخاص یا دو چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ جمع دو سے زیادہ اشخاص یا دو سے زیادہ چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

۱۶ نومبر کو استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ جمع کی دو اقسام ہیں:

  1. جمع سالم
  2. جمع مکسر (یا مکسور)

جمع سالم وہ ہے کہ جس میں واحد کا وزن باقی رہے اور جو بھی زیادتی ہو وہ آخر میں ہو۔ مثلاً: مسلم سے مسلمون۔ جبکہ جمع مکسر وہ ہے کہ جس میں واحد کا وزن برقرار نہ رہے اور اصل لفظ میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ہو جائے۔ مثلاً: رجل سے رجال، قلم سے اقلام وغیرہ۔

۲ نومبر کو استادِ محترم نے ہمیں بتایا کہ عربی میں اعراب کے لحاظ سے جمع کی تین مندرجہ ذیل حالتیں ہوتی ہیں: