۳۱ جنوری کو استادِ محترم نے ہمیں فعلِ متعل کے متعلق بتایا کہ الفعل المعتل ایسے فعل کو کہتے ہیں جس میں کوئی حرفِ علت موجود ہو۔ ہمزہ (أ، إ)، و اور ى حروفِ علت ہیں۔ مثلاً: قال، قام، وقى، مشى، باع، خاف، إشترى وغیرہ۔
الفعل المعتل کی مزید قسمیں مندرجہ ذیل ہیں۔
اگر کسی فعل میں حروفِ علت میں سے کوئی بھی موجود نہ ہو تو اسے الفعل الصحيح (فعلِ صحیح) کہیں گے۔ مثلاً: خرج، ذهب، فعل، جلس وغیرہ۔
عربی میں ثلاثی مجرد میں فَعَلَ کو ہر فعل کے لیے بنیاد سمجھا جاتا ہے اور اسی کے وزن پر گردانیں بنتی ہیں۔ ثلاثی مجرد میں چھ ابواب ہیں جو اعراب کے اعتبار سے مختلف ہیں۔ ہر ثلاثی مجرد فعل انہی چھ ابواب میں سے ہوتا ہے اور اس پر اس کے متعلقہ باب کے لحاظ سے اعراب لگائے جاتے ہیں۔
باعتبارِ حروف، فعل کی سات اقسام ہیں:
صحیح است و مثال است و مضاعف |
1. صحیح: ایسا فعل کہ جس میں کوئی حرفِ علت یا تکرارِ حرف نہ ہو۔
2. مثال: ایسا فعل کہ جس کے ف کلمہ پر حرفِ علت ہو۔ مثلاً: وقع، وقف وغیرہ۔
3. اجوف: ایسا فعل کہ جس کے ع کلمہ پر حرفِ علت ہو۔ مثلاً: باع، عاش وغیرہ۔
4. ناقص: ایسا فعل کہ جس کے ل کلمہ پر حرفِ علت ہو۔ مثلاً: جرىٰ، مشىٰ وغیرہ۔
5. لفیف: ایسا فعل کہ جس میں دو حرفِ علت ہوں۔ اگر تو دونوں حروفِ علت اکٹھے ہوں تو اسے قران کہیں گے۔ مثلاً: راى وغیرہ۔
اگر دونوں حروفِ علت الگ الگ ہوں تو اسے مفروق کہیں گے۔ مثلاً: وعا، وقى وغیرہ۔
6. مہموز: ایسا فعل کہ جس میں ہمزہ ہو۔ مثلاً: قراء، أكل، أمر، سأل وغیرہ۔
7. مضعف: ایسا فعل کہ جس میں دو ایک جیسے حروف اکٹھے کر دیئے جائیں۔ مثلاً: مرر سے مرّ، مدد سے مدّ، عدد سے عدّ وغیرہ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں