۱۵ اکتوبر، ۲۰۱۴، کو ہم نے اسمائے مجرورہ یعنی مجرورات کے بارے میں مختصراً پڑھا۔
اسمائے مجرورہ ایسے اسماء ہیں جن میں جر کی علامت موجود ہو۔ ان کی صرف دو قسمیں ہیں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۵ اکتوبر، ۲۰۱۴، کو ہم نے اسمائے مجرورہ یعنی مجرورات کے بارے میں مختصراً پڑھا۔
اسمائے مجرورہ ایسے اسماء ہیں جن میں جر کی علامت موجود ہو۔ ان کی صرف دو قسمیں ہیں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۴ اکتوبر، ۲۰۱۴، کو ہم نے اسمائے منصوبہ یعنی منصوبات کے بارے میں مختصراً پڑھا۔
اسمائے منصوبہ ایسے اسماء ہیں جن میں نصب کی علامت موجود ہو۔ ان کی تعداد بارہ ہے اور یہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۳ اکتوبر، ۲۰۱۴، کو ہم نے اسمائے مرفوعہ یعنی مرفوعات کے بارے میں مختصراً پڑھا۔
اسمائے مرفوعہ ایسے اسماء ہیں جن میں رفع کی علامت موجود ہو۔ ان کی تعداد آٹھ ہے اور یہ مندرجہ ذیل ہیں۔
ہمارے نصاب میں سب سے پہلی چیز مرفوعات، منصوبات اور مجرورات تھے۔ تاہم، ہم نے سب سے پہلے یہی پڑھے۔
ہم ابتداء میں پڑھ چکے ہیں کہ حرکات کیا ہوتی ہیں۔ عمومی طور پر رفع اور پیش (یعنی ضمہ) میں، اور اسی طرح، نصب اور زبر (یعنی فتحہ) میں اور جر اور زیر (یعنی کسرہ) میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔ بہر حال، نحویوں کے نزدیک اس میں تھوڑا سا فرق ہے۔ رفع، نصب اور جر اعراب ہیں جبکہ ضمہ، فتحہ اور کسرہ حرکات ہیں۔
سوموار، ۱۳ اکتوبر، ۲۰۱۴ کو ہماری عربی زبان و ادب کی تیسری نشست لگی۔ پہلی دو نشستیں ۳۰ ستمبر اور یکم اکتوبر ہو لگی تھیں۔ چونکہ ہماری کلاس ہفتے کے پہلے تین دن ہوتی تھی۔ عید الاضحیٰ کی چھٹیاں سوموار سے بدھ تک تھیں۔ تاہم، یکم کے بعد ۱۳ اکتوبر کو عربی زبان و ادب کی نشست لگی۔
۳۰ ستمبر کو ابتدائی تعارف کے بعد ہمارے استادِ محترم نے ہمیں مرفوعات پر ہلکا سا لیکچر دیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ہیڈ آف ڈیمارٹمنٹ نے انہیں پروفیسر علامہ منیر کھوکھر صاحب کی نور الھدیٰ کی مطبوعہ ’عربی زبان و ادب برائے ایم۔ اے‘ دی تھی مگر اس کتاب میں پورا نصاب موجود نہیں اور وہ کتاب کی تلاش میں تھے۔ میں نے تسہیل الصرف اور تسہیل النحو کا مشورہ دیا۔ یہ بھی دو ضخیم کتابیں تھیں جبکہ ہمیں ایک کتاب کی تلاش تھی۔ پھر خدیجہ عتیق (ہماری جماعت کی ایک ہونہار طالبہ) نے اپنی کتاب ’ابتدائی قواعد النحو‘ (مطبوعہ دار السلام) استادِ محترم کو دی اور انہوں نے اس سے پڑھانا شروع کر دیا مگر اس وقت یہ کتاب بقیہ سمیسٹر کے لیے منتخب نہیں کی گئی تھی۔ اُس دن ہم نے صرف حرکات (جنہیں اعراب بھی کہا جاتا ہے) کے متعلق پڑھا۔
یکم اکتوبر کو بھی کتاب کا مسئلہ پیش رہا۔ بہر حال، اُس دن استادِ محترم نے مرفوعات کو تفصیل سے بیان کیا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
القراءة الراشدۃ کے الدرس الثاني (لما بلغت السابعة من عمري) میں موجود چند غلطیوں کی اصلاح کر دی گئی ہے۔ جن لوگوں نے اس سبق کی تصاویر محفوظ کی تھیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ اس سبق پر جا کر نئی تصاویر محفوظ کر لیں۔
شکریہ۔
سیّد شاہ رُخ کمال۔